Saturday 22 June 2024

آسماں ایک طرف اور زمیں ایک طرف

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آسماں ایک طرف اور زمیں ایک طرف

اس نے یوں رکھے ہیں دونوں کے مکیں ایک طرف

ایک دربار ملا ہے مجھے ایسا بھی جہاں

سجدۂ قلب کہیں، اور جبیں ایک طرف

میرے سرکارؐ کا سوچو بھی تو یوں لگتا ہے

زلف وہ ایک طرف سارے حسین ایک طرف

اے خدا لے جا مجھے ان کے گلی کُوچوں میں

عمر باقی کی گُزاروں گی وہیں ایک طرف

ایسا مُمکن ہی نہیں آپؐ کے دربار میں ہوں

سب غلام ایک طرف، تخت نشیں ایک طرف

قابِ قوسین سے آگے کی کوئی منزل ہے

ذاتِ باری سے نبیؐ پاک نہیں ایک طرف

دونوں آنکھیں مِری مصروف ہیں اک لمحے میں

انؐ کا در ایک طرف عرشِ بریں ایک طرف


ہما شاہ

No comments:

Post a Comment