عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آسماں ایک طرف اور زمیں ایک طرف
اس نے یوں رکھے ہیں دونوں کے مکیں ایک طرف
ایک دربار ملا ہے مجھے ایسا بھی جہاں
سجدۂ قلب کہیں، اور جبیں ایک طرف
میرے سرکارؐ کا سوچو بھی تو یوں لگتا ہے
زلف وہ ایک طرف سارے حسین ایک طرف
اے خدا لے جا مجھے ان کے گلی کُوچوں میں
عمر باقی کی گُزاروں گی وہیں ایک طرف
ایسا مُمکن ہی نہیں آپؐ کے دربار میں ہوں
سب غلام ایک طرف، تخت نشیں ایک طرف
قابِ قوسین سے آگے کی کوئی منزل ہے
ذاتِ باری سے نبیؐ پاک نہیں ایک طرف
دونوں آنکھیں مِری مصروف ہیں اک لمحے میں
انؐ کا در ایک طرف عرشِ بریں ایک طرف
ہما شاہ
No comments:
Post a Comment