ہجر سینے سے لگاؤں گا، چلا جاؤں گا
وصل سے جان چھڑاؤں گا، چلا جاؤں گا
دشت جاگیر ہے مجنوں کی مبارک ہو اسے
میں تو بس خاک اڑاؤں گا، چلا جاؤں گا
اپنے خوابوں کی میں تدفین کروں گا پہلے
اور پھر اشک بہاؤں گا، چلا جاؤں گا
یوں مجھے نقل مکانی میں سہولت ہوگی
تیری تصویر اٹھاؤں گا، چلا جاؤں گا
رُوپ مٹی کے نکھرتے ہی چلے جائیں گے
میں تو بس چاک گھماؤں گا، چلا جاؤں گا
سب یہی رسم نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
میں بھی زنجیر ہلاؤں گا، چلا جاؤں گا
مدثر شجاعت
No comments:
Post a Comment