Friday 28 June 2024

مری پلکوں پہ اک دریا رکا ہے

 مِری پلکوں پہ اک دریا رُکا ہے

مگر، صحرا کی بولی بولتا ہے

مِرے جیون کے اِس پہلو میں شب ہے

اور اس پہلو سے سُورج جھانکتا ہے

میں تجھ کو اپنا سب کچھ مانتا ہوں

مِرے بارے میں تُو کیا سوچتا ہے؟

فصیلیں دُگنی اُونچی ہو گئی ہیں

ہمارا شہر میں دَم گُھٹ رہا ہے


حسن سیف

No comments:

Post a Comment