Tuesday 25 June 2024

غربت کی انتہا ہے نہ سایہ نہ ردا ہے زہرہ تیری لحد پر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


غربت کی انتہا ہے نہ سایہ نہ ردا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

چند پتھروں نے مل کر محرومہ لکھ دیا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

تیروں بھری قبا تھی،۔ زخمی کوئی رِدا تھی

جو شام سے بچا تھا زینبؑ نے رکھ دیا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

زندان کی گھٹن سے،۔ ہر لاش بے کفن ہے

عابدؑ نے جو سنبھالا وہ آنسو گر پڑا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

کیا یہ دلیل کم ہے،۔ اس کی کمر میں خم ہے

کئی بار آسماں نے سجدہ ادا کیا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

سن کر ہوا بھی روئی،۔ خود کربلا بھی روئی

خاکِ رہِ نجف نے جو مرثیہ پڑھا ہے زہرہؑ تیری لحد پر

تیرے غم کی چند سطریں،۔ کام آئیں گی لحد میں

بخشش عقیل کی ہے، یہ نوحہ جو لکھا ہے زہرہؑ تیری لحد پر


عقیل محسن نقوی

No comments:

Post a Comment