عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
صحنِ حرم سے دیکھ رہا ہوں حدِ نظر سے آگے بھی
دستِ دعا سے بابِ اثر تک بابِ اثر سے آگے بھی
دیکھ نظر تو دیکھ سکے جو دیدۂ تر سے آگے بھی
شہرِ نبی میں اک منظر ہے ہر منظر سے آگے بھی
فرشِ زمیں سے عرشِ بریں تک چُھوٹ ہے گنبدِ خضرا کی
خلدِ نظر ہی خلدِ نظر ہے خلدِ نظر سے آگے بھی
سوچو تو معراجِ نبیﷺ نے اک یہ بھی احسان کیا
فہمِ بشر کو وسعت دے دی فہمِ بشر سے آگے بھی
عزمِ سفر سے پہلے تھی ایک ہی منزلِ قلب و نظر
ایک ہی منزلِ قلب و نظر سے ختمِ سفر سے آگے بھی
اہلِ ہنر نے نعتِ نبیﷺ سے کیا کیا فیض اٹھائے ہیں
کسبِ ہنر سے عرضِ ہنر تک، عرضِ ہنر سے آگے بھی
بیشک خوش انجام ہے عاصی، وہ جس کے دل میں اکثر
خوفِ قیامت بڑھ جاتا ہے موت کے ڈر سے آگے بھی
لازم تھا قوسین کا پردہ ورنہ تکلف کیا معنی
آئینہ کیا جا سکتا تھا آئینہ گر سے آگے بھی
قسمتِ ماجد اول و آخر آپ کی چوکھٹ آپؐ کا در
آپؐ کی چوکھٹ سے پہلے بھی آپؐ کے در سے آگے بھی
ماجد خلیل
No comments:
Post a Comment