Saturday, 29 June 2024

جب بات خواہشات سے آگے کی بات ہے

 جب بات خواہشات سے آگے کی بات ہے

ظاہر ہے میری بات سے آگے کی بات ہے

آنکھوں نے دل پہ ساری حقیقت کو لکھ دیا

اور یہ قلم، دوات سے آگے کی بات ہے

روحِ فرات قید ہوئی ایک مشک میں

موسیٰؑ کے معجزات سے آگے کی بات ہے

ایسا رِدھم بنائیں گے اس کے لبوں سے لفظ

فعلن مفاعلات سے آگے کی بات ہے

تیمور مجھ سے موت کے قاصد نے یہ کہا

راحت، غمِ حیات سے آگے کی بات ہے


سید تیمور کاظمی

No comments:

Post a Comment