جب بات خواہشات سے آگے کی بات ہے
ظاہر ہے میری بات سے آگے کی بات ہے
آنکھوں نے دل پہ ساری حقیقت کو لکھ دیا
اور یہ قلم، دوات سے آگے کی بات ہے
روحِ فرات قید ہوئی ایک مشک میں
موسیٰؑ کے معجزات سے آگے کی بات ہے
ایسا رِدھم بنائیں گے اس کے لبوں سے لفظ
فعلن مفاعلات سے آگے کی بات ہے
تیمور مجھ سے موت کے قاصد نے یہ کہا
راحت، غمِ حیات سے آگے کی بات ہے
سید تیمور کاظمی
No comments:
Post a Comment