عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جہاں میں آئے ہیں ہم ذکر کبریا کے لیے
زباں ملی ہے ہمیں مدحِ مصطفیٰؐ کے لیے
الہیٰ تیرے محمدﷺ کی کر رہا ہوں ثناء
زبان دی ہے تو لہجہ بھی ثناء کے لیے
ملی مٹھاس لبوں کو جب ان کا نام آیا
سماعتوں نے مزے نعتِ مصطفیؐ کے لیے
پہونچ ہی جائے گا منزل پہ تُو قدم تو اٹھا
کہ ابتدا بھی ضروری ہے انتہا کے لیے
یہ ارضِ پاک مدینہ ہے رشکِ خُلدِ بریں
سنبھل سنبھل کے قدم رکھ یہاں خدا کے لیے
شعاعِ مہر سے مٹتی ہے تیرگئ جہاں
ملا ہے عشقِ نبیؐ قلب کی جلا کے لیے
نبیؐ کے حلقہ بگوشوں کو کیا چُھوئے گی قضا
فنا ہے ان کے لیے اور نہ یہ فنا کے لیے
کسی نبی نے نہ معراج کا شرف پایا
یہ سیر عرشِ مقدر تھی مصطفیٰؐ کے لیے
بنامِ ساقئ کوثر عطا ہو جامِ ولا
کہ بے قرار ہے زاہد مئے ولا کے لیے
زاہد فتحپوری
کرار حسین
No comments:
Post a Comment