Saturday, 22 June 2024

وہ اتنا حق ہے کہ جیسے حق کی صدا علی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ اتنا حق ہے کہ جیسے حق کی صدا علیؑ ہے

علیؑ یداللہ ہے یعنی کارِ خدا، علیؑ ہے

اسی لیے تو یقیں ہے مُشکل کشا علیؑ ہے

نبیؐ کو کعبہ سے جو معاون ملا، علیؑ ہے

ربیع الاول ہو یا رجب ہو یا بارہ تیرہ

جو پشت در پشت ساتھ چلتا رہا، علیؑ ہے

عجب نہیں بحر و بر کی مطلق خبر ہے ان کو

تو کیا یہ سمجھوں کہ سب کا خامہ نوا علیؑ ہے؟

جو نُور پھوٹا ہے صحنِ کعبہ سے، ہے علیؑ کا

جو نُور نُورِ نبیﷺ کا ہمسر ہوا، علیؑ ہے

نبی، پیمبر، رسول ہونے کی شق ولایت

تو کیوں نہ مولا کہوں؟ امامِ ولا علیؑ ہے

کبھی جو بے چارگی نے پوچھا تِرا کوئی ہے؟

تو میں نے مُسکا کے صرف اتنا کہا، علیؑ ہے

خدا کی بھی شانِ بے نیازی مسک پڑے گی

بروزِ محشر کہوں گا جب، پیشوا علیؑ ہے

علیؑ کو تکنا، علیؑ کو جپنا ہوا عبادت

تو مومنوں کے لیے قضا و ادا، علیؑ ہے

علیؑ لسان اللہ، گاہ وجہہ اللہ، گاہ یداللہ

خدا مجازی بھی ہے تو بر فاطمہؑ، علیؑ ہے

شعور گُنگ ہے کہ شان کیسے کہوں علیؑ کی

خدا علیؑ کا ہے، یوں کہ سرِ خدا علیؑ ہے


علیم ملک

ریاض علیم 

No comments:

Post a Comment