Friday, 21 June 2024

پوری ہو گئی خواب کی تعبیر کیا

 پوری ہو گئی خواب کی تعبیر کیا

پھر ہلاؤں عدل کی زنجیر کیا

جو ستم گر کو ستم گر نہ لکھے

اس قلم کی عزت و توقیر کیا

جو کسی فرعون کا کاٹے نہ سر

وہ سپہ گر اور وہ شمشیر کیا

جو خدا کی راہ میں بہتے نہ ہوں

ایسے اشکوں کی بھلا توقیر کیا

راہ میں تھک کر گر جائیں کہیں

وہ نشانے باز کیا، وہ تیر کیا

چھین سکتی ہے کسی کی زندگی

وقت کے فرعون کی شمشیر کیا

مہرباں جب کاتب تقدیر ہو

ٹکٹکی کیا، قید کیا، زنجیر کیا

ہے خدا کے ہاتھ میں موت و حیات

زہر کیا اور زہر کی تاثیر کیا


حرا حمید

No comments:

Post a Comment