کسی کو سوچ رہا ہوں، بہت اُداس ہوں میں
یہ اور بات ہے مجمعے میں خُوش لباس ہوں میں
زمانہ اپنی طرف کرنے کا ہُنر ہے مجھے
اُسے نہ پا سکا، بد ذائقہ مِٹھاس ہوں میں
کئی چراغ🪔 بُجھا کر جلایا ہے خُود کو
کسے خبر تھی اندھیرے کا انعکاس ہوں میں
نہ مجھ میں جھانک کے آنکھیں خراب کر لینا
میں اپنے آپ میں ہوں، اور بے لباس ہوں میں
یہ مُنہ چُھپانے کی عادت پڑی ہے کب تجھ کو
مِرے ندیم! ادھر دیکھ،! غم شناس ہوں میں
عامر بلوچ
No comments:
Post a Comment