Friday 21 June 2024

دیے تیری یادوں کے دل میں جلا کر

 دیے تیری یادوں کے دل میں جلا کر 

کئی بار دیکھا ہے آنسو بہا کر 

میں اوروں کو بھی یہ نصیحت کروں گا 

چلیں حُسن والوں سے دامن بچا کر 

وہ جس کے بِنا پل گزرتا نہیں تھا 

اُسے بھی تو دیکھا ہے ہم گنوا کر 

کسی شام ممکن اگر ہو سکے تو 

میری شام رنگین کر دے تُو آ کر

اگر تیرے دل میں محبت نہیں تھی

مجھے پھر وہ دیکھا تھا کیوں مسکرا کر

کبھی تم بھی دیکھو مجھے دل سے نادر

ذرا اپنی پلکوں پہ  تارے سجا کر


ابوبکر نادر

No comments:

Post a Comment