دیے تیری یادوں کے دل میں جلا کر
کئی بار دیکھا ہے آنسو بہا کر
میں اوروں کو بھی یہ نصیحت کروں گا
چلیں حُسن والوں سے دامن بچا کر
وہ جس کے بِنا پل گزرتا نہیں تھا
اُسے بھی تو دیکھا ہے ہم گنوا کر
کسی شام ممکن اگر ہو سکے تو
میری شام رنگین کر دے تُو آ کر
اگر تیرے دل میں محبت نہیں تھی
مجھے پھر وہ دیکھا تھا کیوں مسکرا کر
کبھی تم بھی دیکھو مجھے دل سے نادر
ذرا اپنی پلکوں پہ تارے سجا کر
ابوبکر نادر
No comments:
Post a Comment