Friday 21 June 2024

فطرت انساں کے ظاہر ان پہ راز

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


فطرت انساں کے ظاہر ان پہ راز

خدمتِ انسانیت ان کی نماز

کرتے ہیں بندوں میں وہ رب کی تلاش

فکر میں ان کے نہیں ہے ارتعاش

ان کی ہستی رہبرِ اہلِ خرد

ان کے دم سے امتیازِ نیک و بد

روشنی ان کی ہے مثلِ آفتاب

ہیں یہ بے شک عاملِ روشن کتاب

اس کتابِ زیست کا قرآں ہے نام

ہیں یہ بے شک عاملِ روشن کتاب

یعنی وہ ہے باعثِ خیر الانامﷺ

اس کتابِ نور کا پیکر ہیں یہ

عاشقانِ داورِ محشر ہیں یہ

ان پہ ہے اللہ کی چشمِ کرم

ذات ہے ان کی نہایت محترم

ان کو حاصل ہے قرار زندگی

ان سے مُحکم ہے بہارِ زندگی

اے کریمِ اے غمگساروں کے خدا

کر عطا صدقہ ان ہی اصحاب کا

اب مِرے دل کی سیاہی دور کر

سینہ میرا نور سے معمور کر


عاشق کیرانوی

No comments:

Post a Comment