ثابت وجودِ اہلِ ستم کر گیا کوئی
اونچا لہُو میں ڈُوبا علَم کر گیا کوئی
میں نے لکھا تھا رات سے لڑنا ثواب ہے
شانوں سے میرے ہاتھ قلم کر گیا کوئی
کچّی کلی پسند ہے عزت مآب کو
دیواروں پہ یہ بات رقم کر گیا کوئی
شاید کہ ان میں جاگ اُٹھی تھی کوئی کرن
کچھ آئینوں کو شہر سے کم کر گیا کوئی
رکھ کے مِرے بدن میں اُداسی کی ایک موج
چپکے سے میری آنکھوں کو نم کر گیا کوئی
عبدالسلام اظہر
No comments:
Post a Comment