Thursday 20 June 2024

وہ بھی اب پچھتا رہے ہیں مجھ کو ٹھکرانے کے بعد

 قطعات ارشاد جالندھری


وہ بھی اب پچھتا رہے ہیں مجھ کو ٹھکرانے کے بعد

میں کچھ سنبھلا ہوا ہوں ٹھوکریں کھانے کے بعد

خاک تیری درد مندی،۔ خاک تیرا یہ خلوص

تو نے گر مجھے سراہا میرے مرجانے کے بعد

*

چلو مانا مکیں اکثر مکاں اپنے بدلتے ہیں

مگر جو دل میں بس جائیں وہ کب دل سے نکلتے ہیں

سُلگنا، پھر تڑپنا، ٹوٹنا، جلنا، بکھر جانا

تمہیں پانے کی خاطر ہم کئی سانچوں میں ڈھلتے ہیں

٭

روندے بھی گئے کچلے بھی گئے، ہر دور میں ہم پامال ہوئے

اے بانئ محشر یہ تو بتا، ابھی کتنے محشر باقی ہیں؟

ارشاد مِرے مٹنے سے بھلا دب سکتی ہے آواز مِری

ایسا تو کبھی ممکن ہی نہیں، الفاظ میں جوہر باقی ہیں



ارشاد جالندھری

No comments:

Post a Comment