Friday 21 June 2024

روح رہتی ہے سرائے نعت میں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


روح رہتی ہے سرائے نعت میں

اور بدن تسکین پائے نعت میں

خوشبوئیں مہکیں قبائے ذات میں

"سانس لیتا ہوں فضائے نعت میں"

بادشاہی سے بڑا منصب ملے

نام گر آئے گدائے نعت میں

موت بھی کب مار سکتی ہے انہیں

جو جیے ہیں بس وفائے نعت میں

تیرگی میں دم نہیں آئے یہاں

ہے مِرا مسکن ضیائے نعت میں

حشر کی گرمی سے کیا مجھ کو خطر

میں کہ ہوں گا اک ردائے نعت میں

حمد میں مشکل کشائی مصطفیٰﷺ

المدد خالق! بنائے نعت میں

میں درِ زہراؑ پہ تھا کاسہ بدست

بھر دیا کیا کچھ قبائے نعت میں

وہ ہی پہنچیں گے لوائے حمد تک

جو کہ رہتے ہیں لوائے نعت میں

باندھی نیت جب برائے نعتِ پاک

دست بستہ لفظ آئے نعت میں

حکم ہے لا ترفعو اصواتکم

کوئی تیور سر نہ آئے نعت میں

معتبر تسنیم ہم بھی ہو گئے

مرتبے یوں ہم نے پائے نعت میں


تسنیم عباس قریشی

No comments:

Post a Comment