اب یہ نہیں کہ عرش کا رب دیکھتا نہیں
جب دیکھتا ہوں میں اسے، تب دیکھتا نہیں
ویسے تو خود کشی پہ سبھی لوگ ہیں خفا
لیکن کوئی بھی اس کا سبب دیکھتا نہیں
پہلے تو کائنات تھا میں تیرے واسطے
حیران ہوں کہ تو مجھے اب دیکھتا نہیں
ہوتا ہے مجھ کو آنکھ کی بینائی پر گماں
مجھ کو حسین شخص وہ ، جب دیکھتا نہیں
میں بولتا ہوں دیکھ لے پورے جہان کو
وہ اس کے باوجود بھی سب دیکھتا نہیں
جلتا ہوں تیری یاد میں ہر وقت ہر جگہ
میں وہ دِیا ہوں جو کبھی شب دیکھتا نہیں
اسد معراج
No comments:
Post a Comment