Friday 21 June 2024

ترے ہوتے ہوئے بھی تیرا ماتم کرنے والے ہیں

 الگ ہی قسم کا اک تجربہ ہم کرنے والے ہیں

ترے ہوتے ہوئے بھی تیرا ماتم کرنے والے ہیں

تِرے چہرے کی تابانی میں بینائی گنوا بیٹھے

تجھے شدت سے اتنی دیکھنا کم کرنے والے ہیں

اے دل، شہر نگاراں، اب تجھے مسمار کرنا ہے

تِرے ملبے سے ہم خود کو فراہم کرنے والے ہیں

یہ کمرے میں جو بکھری ہیں کتابیں اور تصویریں

 بہل جائے یہ دل پھر سب منظّم کرنے والے ہیں

تِری حد دیکھنا ہے اس لیے اب اے شبِ تیرہ

اجالا کر کے تجھ کو اور برہم کرنے والے ہیں


ندیم ظہیر

No comments:

Post a Comment