Friday 21 June 2024

وہ ڈال ڈال کو پھولوں کی شال دیتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ ڈال ڈال کو پھولوں کی شال دیتا ہے

وہ بیج بیج سے کونپل نکال  دیتا ہے

کبھی زمین کو دیتا ہے شبنمی چادر

کبھی زمین سے لاوا اُبال دیتا ہے

اُسی کے دم سے ہیں محلوں میں قمقمے روشن

وہی غریب کی کُٹیا اُجال دیتا ہے

کسی کو راستہ دیتا ہے وہ سمندر میں 

کسی کے کاسے میں تالاب ڈال دیتا ہے

کسی کو غرق کرے نیل کے کنارے پر

کسی کسی کو بھنور سے اُچھال دیتا ہے

اُسی کی حمد و ثنا کر رہا ہوں اے سرور

جو مجھ غریب کو روزی حلال دیتا ہے


رفیق سرور 

No comments:

Post a Comment