مجھ سے تو اپنا بار اٹھایا نہیں جاتا
غربت میں کوئی رشتہ نبھایا نہیں جاتا
کرتے نہیں تذلیل غریبوں کی کبھی بھی
بے جرم کسی کو بھی ستایا نہیں جاتا
بے وجہ روٹھ بھی جائے کوئی پیارا
پیروں پہ گر کے اس کو منایا نہیں جاتا
اوروں کی باتیں مان کر اے مہ جبیں کبھی
سچا کسی کا عشق بھلایا نہیں جاتا
کم کھا کے رب کا شکر ادا کرتا ہوں دانش
مجھ سے حرام پیسہ کمایا نہیں جاتا
ارباز دانش
No comments:
Post a Comment