Thursday, 10 July 2025

مجھ سے تو اپنا بار اٹھایا نہیں جاتا

 مجھ سے تو اپنا بار اٹھایا نہیں جاتا

غربت میں کوئی رشتہ نبھایا نہیں جاتا

کرتے نہیں تذلیل غریبوں کی کبھی بھی

بے جرم کسی کو بھی ستایا نہیں جاتا

بے وجہ روٹھ بھی جائے کوئی پیارا

پیروں پہ گر کے اس کو منایا نہیں جاتا

اوروں کی باتیں مان کر اے مہ جبیں کبھی

سچا کسی کا عشق بھلایا نہیں جاتا

کم کھا کے رب کا شکر ادا کرتا ہوں دانش

مجھ سے حرام پیسہ کمایا نہیں جاتا


ارباز دانش

No comments:

Post a Comment