Friday, 10 October 2025

تمہارے یار کی ایسی کی تیسی

 تمہارے یار کی ایسی کی تیسی

ہمارے پیار کی ایسی کی تیسی

تمہاری چوکیداری کر رہا ہے

دلِ بیدار کی ایسی کی تیسی

بہت سر پر چڑھا رکھا ہے میں نے

مِری دستار کی ایسی کی تیسی

وہاں پر دشت کو مسمار کر دو

یہاں گلزار کی ایسی کی تیسی

بھنور کے پیچ کشتی ڈولتی ہے

سمندر پار کی ایسی کی تیسی

مِرے کردار کا دے کر حوالہ

کہا کردار کی ایسی کی تیسی

زمانے سے شکایت کی نہیں ہے

مگر دو چار کی ایسی کی تیسی

جو روتا ہے مِری میت پہ شہزاد

اسی غمخوار کی ایسی کی تیسی


شہزاد صابر

No comments:

Post a Comment