تمہارے یار کی ایسی کی تیسی
ہمارے پیار کی ایسی کی تیسی
تمہاری چوکیداری کر رہا ہے
دلِ بیدار کی ایسی کی تیسی
بہت سر پر چڑھا رکھا ہے میں نے
مِری دستار کی ایسی کی تیسی
وہاں پر دشت کو مسمار کر دو
یہاں گلزار کی ایسی کی تیسی
بھنور کے پیچ کشتی ڈولتی ہے
سمندر پار کی ایسی کی تیسی
مِرے کردار کا دے کر حوالہ
کہا کردار کی ایسی کی تیسی
زمانے سے شکایت کی نہیں ہے
مگر دو چار کی ایسی کی تیسی
جو روتا ہے مِری میت پہ شہزاد
اسی غمخوار کی ایسی کی تیسی
شہزاد صابر
No comments:
Post a Comment