Friday, 10 October 2025

جس کو موج بلا نے پالا ہے

 جس کو موج بلا نے پالا ہے

کب وہ طوفاں سے ڈرنے والا ہے

دشمنوں سے نہیں شکوہ

ہم کو یاروں نے مار ڈالا ہے

یہ خموشی بتا رہی ہے ہمیں

کوئی طوفان آنے والا ہے

اب خوشی کا کہیں بھی نام نہیں

ہر طرف غم کا بول بالا ہے

کچھ اجالے وہیں ملیں گے تمہیں

جس جگہ ہم نے جام اچھالا ہے

دن کے دیوانے دل نہ چھوٹا کر

رات کا آخری سنبھالا ہے

جانتا ہوں میں اس زمانے کو

تن کا اجلا ہے من کا کالا ہے

کون قاتل اسے کہے گا ظفر

دیکھنے میں جو بھولا بھالا ہے


ظفر محمود

No comments:

Post a Comment