وه جتا کے عشق مکر گیا میں تو مر گیا
یہ جو سانحہ سا گزر گیا میں تو مر گیا
ترا ہاتھ تھا کسی اور شخص کے ہاتھ میں
میں یہ خواب دیکھ کے ڈر گیا میں تو مر گیا
وه ادھر رہا تو حیات میری حیات تھی
وه ادھر سے جسے ادھر گیا میں تو مر گیا
ترے انتظار میں ہو گیا ہوں نڈھال اب
مرے نامہ بر تو کدھر گیا میں تو مر گیا
تمہیں کیا بتاؤں عروج زہر جدائی کا
رگ و پے میں ایسے اتر گیا میں تو مر گیا
اظہر عروج
No comments:
Post a Comment