Monday, 1 December 2025

وه جتا کے عشق مکر گیا میں تو مر گیا

 وه جتا کے عشق مکر گیا میں تو مر گیا

یہ جو سانحہ سا گزر گیا میں تو مر گیا

ترا ہاتھ تھا کسی اور شخص کے ہاتھ میں

میں یہ خواب دیکھ کے ڈر گیا میں تو مر گیا

وه ادھر رہا تو حیات میری حیات تھی

وه ادھر سے جسے ادھر گیا میں تو مر گیا

ترے انتظار میں ہو گیا ہوں نڈھال اب

مرے نامہ بر تو کدھر گیا میں تو مر گیا

تمہیں کیا بتاؤں عروج زہر جدائی کا

رگ و پے میں ایسے اتر گیا میں تو مر گیا


اظہر عروج

No comments:

Post a Comment