Monday, 1 December 2025

ہم ٹھہر پائے نہ کعبے میں نہ بت خانے میں

 ہم ٹھہر پائے نہ کعبے میں نہ بتخانے میں 

عمر گزری دل شوریدہ کے بہلانے میں

آج تک ہو نہ سکے محرم اسرار جنوں 

برسیں گزریں ہمیں رہتے ہوئے ویرانے میں

اپنے تو اپنے رہے غیر بھی رو دیتے ہیں 

ایسی کیا بات ہے ہمدم مرے افسانے میں

تنگ ہے ان کے لیے آرزوئے عشرت دہر 

شادماں ہیں جو ترے غم کے طرب خانے میں

جاں گسل ہی سہی آشفتہ غم دوست مگر 

جان افسانہ یہی ہے مرے افسانے میں 


آشفتہ شاہجہانپوری

محمد عبدالحئ خاں

No comments:

Post a Comment