ہم ٹھہر پائے نہ کعبے میں نہ بتخانے میں
عمر گزری دل شوریدہ کے بہلانے میں
آج تک ہو نہ سکے محرم اسرار جنوں
برسیں گزریں ہمیں رہتے ہوئے ویرانے میں
اپنے تو اپنے رہے غیر بھی رو دیتے ہیں
ایسی کیا بات ہے ہمدم مرے افسانے میں
تنگ ہے ان کے لیے آرزوئے عشرت دہر
شادماں ہیں جو ترے غم کے طرب خانے میں
جاں گسل ہی سہی آشفتہ غم دوست مگر
جان افسانہ یہی ہے مرے افسانے میں
آشفتہ شاہجہانپوری
محمد عبدالحئ خاں
No comments:
Post a Comment