Monday, 8 December 2025

نفرت کے اندھیروں کو مٹانے کے لیے آ

 نفرت کے اندھیروں کو مٹانے کے لیے آ 

آ شمع محبت کو جلانے کے لیے آ

بے باک ہوا جاتا ہے اب درد جدائی

ابھرے ہوئے زخموں کو دبانے کے لیے آ

کب تک میں سنبھالوں تیری یادوں کی امانت 

یہ بارِ گراں دل سے ہٹانے کے لیے آ

یادوں کے دریچوں میں تِرا روپ ہے لیکن

اب ہجر کا احساس بھلانے کے لیے آ

احساس کے صحرا کی اداسی نہیں جاتی 

جھرنوں کی طرح گیت سنانے کے لیے آ

اک تیری محبت کا محافظ ہے مِرا دل 

خود اپنے لئے مجھ کو بچانے کے لیے آ

مجھ کو تو ہے منظور تِرے پیار میں ارشد

امرت نہ سہی، زہر پلانے کے لیے آ


ارشد مینا نگری

No comments:

Post a Comment