Wednesday, 10 December 2025

میری مٹھی میں سورج آ گیا ہے

 میری مُٹھی میں سُورج آ گیا ہے

مِرے اندر اندھیرا چھا گیا ہے

میں خُوشیاں بانٹنے نکلا ہوں گھر سے

میرے رستے میں تُو کیوں آ گیا ہے

میں اب سچائیاں لکھنے لگا ہوں

مِرا ہر لفظ کیوں پتھرا گیا ہے

تیرے چہرے پہ دیکھی ہے اُداسی

نہ جانے چاند کیوں گہنا گیا ہے

بچھڑنا ہے تو مجھ سے اب بچھڑ جا

کہ تنہا مجھ کو جینا آ گیا ہے

امیرِ شہر اعظم آج سب کو

لہو کی وردیاں پہنا گیا ہے


اعظم کمال

No comments:

Post a Comment