شہر میں چاک گریباں ہوئے ناپید اب کے
کوئی کرتا ہی نہیں ضبط کی تاکید اب کے
لطف کر، اے نگہِ یار، کہ غم والوں نے
حسرتِ دل کی اُٹھائی نہیں تمہید اب کے
چاند دیکھا تری آنکھوں میں ، نہ ہونٹوں پہ شفق
دل دکھا ہے نہ وہ پہلا سا، نہ جاں تڑپی ہے
ہم ہی غافل تھے کہ آئی ہی نہیں عید اب کے
پھر سے بجھ جائیں گی شمعیںجو ہوا تیز چلی
لا کے رکھو سر محفل کوئی خورشید اب کے
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment