Sunday, 30 November 2014

دل کی مشکل کبھی آساں نہیں ہونے دیتا

دل کی مشکل کبھی آساں نہیں ہونے دیتا
مجھ کو دشمن تہی داماں نہیں ہونےدیتا
میری آنکھوں پہ سدا ہاتھ رہے ہیں اس کے
وہ مِرے زخم نمایاں نہیں ہونے دیتا
دل، گراں بارئ احساس کا بیوپاری ہے
غم کو بازار میں ارزاں نہیں ہونے دیتا
لوٹ آتا ہے وہ یادوں کے جلو میں ہر شام
میری تنہائی کا ساماں نہیں ہونے دیتا
جمع رکھتا ہے زرِ خواب کی صورت، حامد
وہ کبھی مجھ کو پریشاں نہیں ہونے دیتا 

حامد یزدانی

No comments:

Post a Comment