ہجر کے ساتھ گزارا بھی تو ہو سکتا ہے
اب محبت سے کنارا بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو اک نور چمکتا ہے مرے ماتھے پر
یہ ولایت کا اشارا بھی تو ہو سکتا ہے
میں تِرے حسن سے انکار بھی کر سکتا ہوں
پیار ہونے کو دوبارا بھی تو ہو سکتا ہے
آج جس شخص پہ تم ناز کئے بیٹھے ہو
کل وہی شخص ہمارا بھی تو ہو سکتا ہے
دشمنِ جان! یہ بازی بھی پلٹ سکتی ہے
تجھ کو اس بار خسارا بھی تو ہو سکتا ہے
تُو نے اک بار اسے دل سے پکارا ہی نہیں
ورنہ عدنانؔ تمہارا بھی تو ہو سکتا ہے
اب محبت سے کنارا بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو اک نور چمکتا ہے مرے ماتھے پر
یہ ولایت کا اشارا بھی تو ہو سکتا ہے
میں تِرے حسن سے انکار بھی کر سکتا ہوں
پیار ہونے کو دوبارا بھی تو ہو سکتا ہے
آج جس شخص پہ تم ناز کئے بیٹھے ہو
کل وہی شخص ہمارا بھی تو ہو سکتا ہے
دشمنِ جان! یہ بازی بھی پلٹ سکتی ہے
تجھ کو اس بار خسارا بھی تو ہو سکتا ہے
تُو نے اک بار اسے دل سے پکارا ہی نہیں
ورنہ عدنانؔ تمہارا بھی تو ہو سکتا ہے
عدنان راجا
No comments:
Post a Comment