Tuesday 25 November 2014

گفتار میں ہو کبر فقط عاجزی نہ ہو

گُفتار میں ہو کِبر فقط، عاجزی نہ ہو 
ہے آدمی کہاں وہ اگر آدمی نہ ہو
ہو اعتماد خود پہ مگر خودسری نہ ہو
احساسِ کمتری نہ ہو اور برتری نہ ہو
اے جاذبِ نظر! یہ ملاقات خوب تھی 
پہلی تھی یہ، خدا کرے کہ آخری نہ ہو
اچھا ہوا کہ بیچ کی دیوار گر گئی
 آؤ دعا کریں یہ کبھی پھر کھڑی نہ ہو
منزل کی جستجو میں نکلنا فضول ہے
دل میں اگر جنوں نہ ہو دیوانگی نہ ہو
اے نوجوان! گھومنا پھرنا برا نہیں
ہے شرط صرف اتنی کہ بے رہروی نہ ہو
جاویدؔ ہم نے دیکھی ہے دنیا قریب سے
دنیا ہے اس کی، جس کو غم دنیوی نہ ہو

جاوید جمیل

No comments:

Post a Comment