Saturday 29 November 2014

کہا عشق نے کہ میں جبر ہوں، مجھے اختيار نہ کيجئیے

کہا عشق نے کہ میں جبر ہوں، مجھے اختيار نہ کيجئیے
ميں فريب ہوں، مجھے کھائيے، مِرا اعتبار نہ کيجئیے
نہ ميں وقت ہوں نہ ميں بخت ہوں جسے آپ راہ ميں پائيے
اجی جائيے، مجھے ڈھونڈئيے، مِرا انتظار نہ کيجئیے
مجھے راز مان کے جانيے، مجھے بھید جان کے بوجھئیے
مگر اتنا جانتے بوجھتے، مجھے آشکار نہ کيجئیے
ميں خدا نہيں کہ رياضتوں کے حساب ميں رہوں مبتلا
مِرا روگ شوق سے پاليے، مجھے سوگوار نہ کيجئیے
جو جھکا ہے سر، نہ اٹھے اگر، تو بس ايک سجدہ قبول ہے
جو نہيں، تو کارِ فضول ہے، اسے بار بار نہ کيجئیے

سید مبارک شاہ

No comments:

Post a Comment