Saturday 29 November 2014

آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہو گی​

آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہو گی​
میری سرکار بڑی سخت خرابی ہو گی​
محتسب نے ہی پڑھا ہو گا مقالہ پہلے​
مری تقریر بہرحال جوابی ہو گی​
آنکھ اٹھانے سے بھی پہلے ہی وہ ہوں گے غائب​
کیا خبر تھی کہ انہیں اتنی شتابی ہو گی​
ہر محبت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق​
اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہو گی​
شیخ جی! ہم تو جہنم کے پرندے ٹھہرے​
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہو گی​
کر دیا موسیٰؑ کو جس چیز نے بے ہوش عدم​ؔ
بےنقابی نہیں وہ نیم حجابی ہو گی

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment