Sunday 30 November 2014

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو
جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے
میں بھلا کیسے گنوا دوں اس کو
تجھ گماں پر جو عمارت کی تھی
سوچتا ہوں کہ میں ڈھا دوں اس کو
جسم میں آگ لگا دوں اس کے
اور پھر خود ہی بجھا دوں اس کو
ہجر کی نظر تو دینی ہے اسے
سوچتا ہوں کہ بھلا دوں اس کو
جو نہیں ہے مرے دل کی دنیا
کیوں نہ میں جونؔ مٹا دوں اس کو

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment