Tuesday 25 November 2014

تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے

تم اور فریب کھاؤ بیانِ رقیب سے
تم سے تو کم گِلہ ہے زیادہ نصیب سے
گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے
برباد دل کا آخری سرمایہ تھی، امید
وہ بھی تو تم نے چھین لیا مجھ غریب سے
دھندلا چلی نگاہ دمِ واپسی ہے اب
آ پاس آ کہ دیکھ لوں تجھ کو قریب سے

آغا حشر کاشمیری

No comments:

Post a Comment