Sunday 23 November 2014

ابھی رکے نہیں صدمے تھمے نہیں آنسو

ابھی رُکے نہیں صدمے، تھمے نہیں آنسو
کہیں پہ خون پڑا، اور کہیں گرے آنسو
یونہی نہیں یہاں چشمے ابلنے لگتے ہیں
کئی زمانوں سے پیتی رہی زمیں آنسو
گرے تو تیرا ہی دامن بھگو کے رکھ دیں گے
اگر نہ روک سکی تیری آستیں آ نسو
خوشی و غم کا عجب امتزاج ہے یہ حیات
جہاں پہ قہقہے گونجے، بہے وہیں آنسو
تمام گھر تو ہوا آنسوؤں سے پُر واجدؔ
کہاں سنبھال کے رکھیں گے اب مکیں آنسو

واجد امیر

No comments:

Post a Comment