Monday 24 November 2014

زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے

زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے
جو ساتھ لے کے چلا تھا، ہزار ہنگامے
وہ شخص، آج اکیلا دکھائی دیتا ہے
ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے
بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھئے اپنا دکھائی دیتا ہے
بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشا دکھائی دیتا ہے
دیارِ شوق ہو یا دشتِ بے کراں جامیؔ
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے

خورشید احمد جامی

No comments:

Post a Comment