Wednesday 26 November 2014

صدہا نہیں جناب مگر چند کب نہ تھے

صدہا نہیں جناب مگر چند کب نہ تھے
ہم میں بھی اگلی نسل کے پیوند کب نہ تھے
کب تھے ہمارے شہر میں کچھ کم صفات لوگ
کٹ جائیں اک صدا پہ، وہ فرزند کب نہ تھے
بیعت کے اعتراف سے کب ہم کو تھا گریز
ہم اے امیرِ شہر! رضامند کب نہ تھے
جانے وبائے بُغض و رِیا کیسے آ گئی
اپنی فصیلِ شہر کے دَر بند کب نہ تھے
اک بار اپنے آپ میں بھی ڈھونڈتے ذرا
ثاقبؔ تمئارے ساتھ خداوند کب نہ تھے

سہیل ثاقب

No comments:

Post a Comment