صدہا نہیں جناب مگر چند کب نہ تھے
ہم میں بھی اگلی نسل کے پیوند کب نہ تھے
کب تھے ہمارے شہر میں کچھ کم صفات لوگ
کٹ جائیں اک صدا پہ، وہ فرزند کب نہ تھے
بیعت کے اعتراف سے کب ہم کو تھا گریز
ہم اے امیرِ شہر! رضامند کب نہ تھے
جانے وبائے بُغض و رِیا کیسے آ گئی
اپنی فصیلِ شہر کے دَر بند کب نہ تھے
اک بار اپنے آپ میں بھی ڈھونڈتے ذرا
ثاقبؔ تمئارے ساتھ خداوند کب نہ تھے
ہم میں بھی اگلی نسل کے پیوند کب نہ تھے
کب تھے ہمارے شہر میں کچھ کم صفات لوگ
کٹ جائیں اک صدا پہ، وہ فرزند کب نہ تھے
بیعت کے اعتراف سے کب ہم کو تھا گریز
ہم اے امیرِ شہر! رضامند کب نہ تھے
جانے وبائے بُغض و رِیا کیسے آ گئی
اپنی فصیلِ شہر کے دَر بند کب نہ تھے
اک بار اپنے آپ میں بھی ڈھونڈتے ذرا
ثاقبؔ تمئارے ساتھ خداوند کب نہ تھے
سہیل ثاقب
No comments:
Post a Comment