Saturday 29 November 2014

جب تری جان ہو گئی ہو گی

جب تری جان ہو گئی ہو گی
جان حیران ہو گئی ہو گی
شب تھا میری نگاہ کا بوجھ اس پر
وہ تو ہلکان ہو گئی ہو گی
اس کی خاطر ہوا میں خار بہت
وہ میری آن ہو گئی ہو گی
ہو کے دشوار زندگی اپنی
اتنی آسان ہو گئی ہو گی
بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سے
وہ پریشان ہو گئی ہو گی
اک حویلی تھی دل محلے میں
اب وہ ویران ہو گئی ہو گی
اس کے کوچے میں آئی تھی شیریں
اس کی دربان ہو گئی ہو گی
کمسنی میں بہت شریر تھی وہ
اب تو شیطان ہو گئی ہو گی

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment