چلی ہے شہر میں کیسی ہوا اداسی کی
سبھی نے اوڑھ رکھی ہے رِدا اداسی
لباسِ غم میں تو وہ اور بن گیا قاتل
سجی ہے کیسی، کسی پر قبا اداسی کی
غزل کہوں تو خیالوں کی دھند میں مجھ سے
خیالِ یار کا بادل اگر کھلا بھی کبھی
تو دھوپ پھیل گئی جا بجا اداسی کی
بہت دنوں سے تیری یاد کیوں نہیں آئی
وہ میری دوست میری ہمنوا اداسی کی
فرازؔ نے تجھے دیکھا تو کس قدر خوش تھا
پھر اس کے بعد چلی وہ ہوا اداسی کی
احمد فراز
No comments:
Post a Comment