Monday, 24 November 2014

فقیہ شہر کو جب بھی کبھی سلام لکھا

فقیہِ شہر کو جب بھی کبھی سلام لکھا
شعورِ ذات میں احساس نے غلام لکھا
لکھا ہےشہر کی سڑکوں پہ کس نے خوف و ہراس
جبینِ وقت میں کس نے یہ انتقام لکھا
مری طرح سے مرا جسم ٹوٹ پھوٹ گیا
لرزتی پوروں سے اس نے جو میرا نام لکھا
ترے خیال میں کچھ اس طرح کھو چکا ہوں میں
لکھا ہے شام کو دن تو صبح کو شام لکھا
یہ کس طرح سے بھلا اس کا خط ملا مجھکو
یہ میرانام لکھا نہ کوئی پیام لکھا
مسافتوں کے سمندر عبور کیسے ہوں
جو ابتدائے سفر میں ہو اختتام لکھا
فراتِ وقت نے مجھ سے کشیدہ گردن کو
امامِ وقت کی نسبت سے تشنہ کام لکھا
اس ایک بھول پہ قربان جان و تن صفدرؔ
پھر آج بھول کے اس نے مجھے سلام لکھا

صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment