Saturday, 29 November 2014

گومگو: نہ جانے کیا تھا جو کہنا تھا

گومگو

نہ جانے کیا تھا جو کہنا تھا
آج مل کے تجھے
تجھے ملا بھی تھا مگر
جانے کیا کہا میں نے 
وہ ایک بات جو سوچی تھی
تجھ سے کہہ دوں گا
تجھے ملا تو لگا
وہ بھی کہہ چکا ہوں میں
ہزار باتیں جو تجھ سے
کہی نہیں ہیں، مگر
ایسا لگتا ہے
تجھ سے کبھی کہی ہوں گی
عجب ہے یہ
خیال و جنون کی کیفیت
ترے خیال سے غافل
نہیں ہوں تیری قسم
ترے خیال میں کچھ
بھول بھول جاتا ہوں

گلزار

No comments:

Post a Comment