طویل غم کا زمانہ، گزر گیا شاید
وہ میرے صبر کی قوت سے ڈر گیا شاید
وہ سنگسار ہوا ہے ضمیر کے ہاتھوں
وہ اپنے عہدِ وفا سے مُکر گیا شاید
تمہاری آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے آخر
تمہارے ضبط کا پیمانہ بھر گیا شاید
دکھائی دیتا ہے رومال سب کی ناکوں پر
کسی مقام پہ پانی ٹھہر گیا شاید
ہے سجدہ ریز بھی جاویدؔ چشمِ نم بھی ہے
غرور ٹوٹ کے اس کا بکھر گیا شاید
وہ میرے صبر کی قوت سے ڈر گیا شاید
وہ سنگسار ہوا ہے ضمیر کے ہاتھوں
وہ اپنے عہدِ وفا سے مُکر گیا شاید
تمہاری آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے آخر
تمہارے ضبط کا پیمانہ بھر گیا شاید
دکھائی دیتا ہے رومال سب کی ناکوں پر
کسی مقام پہ پانی ٹھہر گیا شاید
ہے سجدہ ریز بھی جاویدؔ چشمِ نم بھی ہے
غرور ٹوٹ کے اس کا بکھر گیا شاید
جاوید جمیل
No comments:
Post a Comment