Monday, 24 November 2014

لو دل کا داغ دے اٹھے ایسا نہ کیجیے

لَو دل کا داغ دے اٹھے، ایسا نہ کیجیے
ہے ڈر کی بات آگ سے کھیلا نہ کیجیے
کہتا ہے عکس حسن کو رسوا نہ کیجیے
ہر وقت آپ آئینہ دیکھا نہ کیجیے
کہتی ہے مے فروشوں سے میری سفید رِیش
دے دیں گے دام، ان سے تقاضا نہ کیجیے
اچھی نہیں یہ آپ کی محشر خرامیاں
دنیا کو اس طرح تہ و بالا نہ کیجیے
ہے زیرِ بحث فرق سفید و سیاہ کا
بندِ نقاب اپنے ابھی وا نہ کیجیے
اٹھنے کو اٹھے آپ کے کوچے سے روزِ حشر
ایسے کو آنکھ اٹھا کے بھی دیکھا نہ کیجیے
اپنی حنا کو دیکھیے، نازک سے ہاتھ کی
وہ ڈر رہی ہے خونِ تمنا نہ کیجیے
آئے گی خُم میں غیب سے وہ دے گا اے ریاضؔ
تلچھٹ بھی کچھ ہو تو غمِ فردا نہ کیجیے

ریاض خیر آبادی

1 comment:

  1. لو دل کا داغ دے اُٹھے ایسا نہ کیجئے
    ہے ڈر کی بات آگ سے کھیلا نہ کیجئے

    کہتا ہے عکس حُسن کو رسوا نہ کیجئے
    ہر وقت آپ آئینہ دیکھا نہ کیجئے

    روکے گا کون کس کو تصّور میں وصل ہے
    بے پردہ ہو کے حُسن کو رسوا نہ کیجئے

    کہتی ہے مئے فروشوں سے میری سفید ریش
    دے دیں گے دام ان سے تقاضا نہ کیجئے

    کیا جانے بات پہنچی یہ کس کس کے کان تک
    مجھ کو دبی زبان سے کوسا نہ کیجئے

    دنیا یہی کہے گی بُرے سے لڑی ہے آنکھ
    اچھا نہیں ہے آئینہ دیکھا نہ کیجئے

    ہے زیرِ بحث فرق سفید و سیاہ کا
    بندِ نقاب اپنے ابھی وا نہ کیجئے

    اچھی نہیں ہے یہ آپ کی محشر، خرامیاں
    دنیا کو اس طرح تہہ و بالا نہ کیجئے

    اٹھنے کو اٹھے آپ کے کوچے سے روز حشر
    ایسے آنکھ اُٹھا کے بھی دیکھا نہ کیجئے

    اپنی حنا کو دیکھئے نازک سے ہاتھ کو
    وہ ڈر رہی ہے خون تمنّا نہ کیجئے

    آئے گی خم میں غیب سے وہ دے گا اے ریاضؔ
    تلچھٹ بھی کچھ ہو غمِ فردا نہ کیجئے

    سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
    1853-1934خیرآباد 🏡
    📚 کلیاتِ ریاضؔ ✍️

    ReplyDelete