یوں نہ گلیوں میں پِھرو کانچ کے پیکر لے کر
لوگ حاسد ہیں، نکل آئیں گے پتھر لے کر
جبکہ ہم چُھو نہ سکیں دل سے لگا بھی نہ سکیں
کیا کریں گے تجھے اے مہرِ منور لے کر
تم ذرا چپکے سے سورج کو خبر کر دینا
کون سے کوچے میں آخر تجھے چین آئے گا
ہم کہاں جائیں تجھے اے دلِ مضطر! لے کر
وقت سے پہلے یہاں حسن پگھل جاتا ہے
صبح آتی ہے، مگر شام کا منظر لے کر
واجد امیر
No comments:
Post a Comment