Sunday, 23 November 2014

اس سے پہلے کہ کالعدم ہو جائیں

اس سے پہلے کہ کالعدم ہو جائیں
آؤ، اک دوسرے میں ضم ہو جائیں
رات کو رات، دن کو دن لکھ کر
صفحۂ دہر پر رقم ہو جائیں
الجھنیں ختم ہو نہیں سکتیں
اتنی کوشش کریں کہ کم ہو جائیں
میں پہاڑوں کو روند سکتا ہوں
آپ اگر میرے ہمقدم ہو جائیں
کیا عجب آج کے ستم تیرے
میرے حق میں وہ کل کرم ہو جائیں
ہنس پڑی ہم پہ فطرت آدمؑ
جب بھی چاہا کہ محترم ہو جائیں
ہ سے ہندو، نہ میم سے مسلم
بات ہو جب وفا کی ہم ہو جائیں
اعترافِ شکست سے تو کہیں
لاکھ بہتر ہے سر قلم ہو جائیں
ہاتھ اٹھائیں دعا کو آؤ جلیلؔ
دور دنیا سے رنج و غم ہو جائیں

جلیل نظامی

No comments:

Post a Comment