سب کا احسان اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ ہو تم، تو زمانے کی ضرورت کیا ہے
مسئلہ دونوں کا ہے، طے بھی کریں گے دونوں
شہر کو بیچ میں لانے کی ضرورت کیا ہے
دل سے طے کر کے کسی روز الگ ہو جاؤ
چھوڑنا ہے، تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
کیا ہوا اس سے جو پہلے سا تعلق نہ رہا
شہر کو چھوڑ کر جانے کی ضرورت کیا ہے
پھول کو شور مچاتے کبھی دیکھا ہے قمرؔ
تم ہو خوشبو تو بتانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ ہو تم، تو زمانے کی ضرورت کیا ہے
مسئلہ دونوں کا ہے، طے بھی کریں گے دونوں
شہر کو بیچ میں لانے کی ضرورت کیا ہے
دل سے طے کر کے کسی روز الگ ہو جاؤ
چھوڑنا ہے، تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
کیا ہوا اس سے جو پہلے سا تعلق نہ رہا
شہر کو چھوڑ کر جانے کی ضرورت کیا ہے
پھول کو شور مچاتے کبھی دیکھا ہے قمرؔ
تم ہو خوشبو تو بتانے کی ضرورت کیا ہے
ریحانہ قمر
No comments:
Post a Comment