ردائے تن پہ میری داغ رسوائی تو دیکھو
لرزتے ہیں یہ پاؤں، جادہ پیمائی تو دیکھو
کھلی ہے آنکھ پر خوابوں کی رعنائی تو دیکھو
شبِ ہجراں میں یہ قربت کی شہنائی تو دیکھو
سخن کرتی ہے تم سے رات کی خاموشی بھی اب
پروتی ہے مری پلکوں پہ شبنم سے یہ موتی
کہاں لے جاتی ہے یادوں کی پروائی تو دیکھو
چمکتی آنکھ میں، مسکاتے ہونٹوں پر مرے تم
بسا ہے آ کے غم جو اس کی رعنائی تو دیکھو
گزر جاتا ہے ہر لمحہ تمہیں ہی یاد کرتے
کبھی تم میری سانسوں کی یہ تنہائی تو دیکھو
مِلاتا ہے یہ لَے اس کے نفَس کے زیر و بم سے
خدارا! دل کی میرے طرزِ گویائی تو دیکھو
ناہید ورک
No comments:
Post a Comment