کسی کے ساتھ سفر میں نہ اپنے گھر میں ہیں
ہم آج آپ کے اخبار کی خبر میں ہیں
نہ اہتمامِ وفا، نہ سرفروشئ عشق
یہ کس قماش کے سودے ہمارے سر میں ہیں
یہ زندگی سے کہو، تلخ گفتگو نہ کرے
ہم اب بھی ان کی محبت بھری نظر میں ہیں
جو تند و تیز ہواؤں کو زیر پا رکھیں
وہ حوصلے بھی ابھی بال و پر میں ہیں
ہم اب بھی خواب سویروں کے دیکھتے ہیں بہت
ہم اب بھی اپنی تمناؤں کے اثر میں ہیں
ہمارے عجز کو شاید ابھی وہ نہ سمجھے
ابھی وہ اپنی خدائی کے کرّو فر میں ہیں
ہم آج آپ کے اخبار کی خبر میں ہیں
نہ اہتمامِ وفا، نہ سرفروشئ عشق
یہ کس قماش کے سودے ہمارے سر میں ہیں
یہ زندگی سے کہو، تلخ گفتگو نہ کرے
ہم اب بھی ان کی محبت بھری نظر میں ہیں
جو تند و تیز ہواؤں کو زیر پا رکھیں
وہ حوصلے بھی ابھی بال و پر میں ہیں
ہم اب بھی خواب سویروں کے دیکھتے ہیں بہت
ہم اب بھی اپنی تمناؤں کے اثر میں ہیں
ہمارے عجز کو شاید ابھی وہ نہ سمجھے
ابھی وہ اپنی خدائی کے کرّو فر میں ہیں
سعید الظفر صدیقی
No comments:
Post a Comment