منتظر ہوں میں جس کا وہ شباب کیا ہو گا
باحجاب دیکھا ہے، بے حجاب کیا ہو گا
ماہتاب دیکھا تو، یہ قیاس کر بیٹھا
اس کے حسن کے آگے ماہتاب کیا ہو گا
منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہو گا
جو ملے گا دوزخ میں، جان تو نہیں لے گا
اس عذاب سے بد تر وہ عذاب کیا ہو گا
ہے کہاں حقیقت وہ، پھر بھی ہے حقیقت سا
اس کے خواب سے بڑھ کر کوئی خواب کیا ہو گا
ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود تِرا اپنا احتساب کیا ہو گا
باحجاب دیکھا ہے، بے حجاب کیا ہو گا
ماہتاب دیکھا تو، یہ قیاس کر بیٹھا
اس کے حسن کے آگے ماہتاب کیا ہو گا
منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہو گا
جو ملے گا دوزخ میں، جان تو نہیں لے گا
اس عذاب سے بد تر وہ عذاب کیا ہو گا
ہے کہاں حقیقت وہ، پھر بھی ہے حقیقت سا
اس کے خواب سے بڑھ کر کوئی خواب کیا ہو گا
ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود تِرا اپنا احتساب کیا ہو گا
جاوید جمیل
No comments:
Post a Comment