Tuesday, 25 November 2014

منتظر ہوں میں جس کا وہ شباب کیا ہو گا

منتظر ہوں میں جس کا وہ شباب کیا ہو گا
باحجاب دیکھا ہے، بے حجاب کیا ہو گا
ماہتاب دیکھا تو، یہ قیاس کر بیٹھا
اس کے حسن کے آگے ماہتاب کیا ہو گا
منتظر ہوں سننے کو خود زبان سے اس کی
جانتا ہوں میں یوں تو کہ جواب کیا ہو گا
جو ملے گا دوزخ میں، جان تو نہیں لے گا
اس عذاب سے بد تر وہ عذاب کیا ہو گا
ہے کہاں حقیقت وہ، پھر بھی ہے حقیقت سا
اس کے خواب سے بڑھ کر کوئی خواب کیا ہو گا
ناقدین بیٹھے ہیں چیر پھاڑ کو جاوید
تجھ سے خود تِرا اپنا احتساب کیا ہو گا ​

جاوید جمیل

No comments:

Post a Comment