آتے ہیں جن کے در سے پیمبر صبا کے دیکھ
کھلتے ہیں شاخ شاخ پہ چہرے خدا کے دیکھ
اے آفتاب! جلوۂ یزداں کا احترام
چہرہ مِری زمیں کا کرنیں جھکا کے دیکھ
میں منزلِ ثبات کو ٹھکرا کے آ گیا
بِچھتے ہیں میرے پاؤں میں رستے فنا کے دیکھ
جلتے ہیں کس عذاب میں وارث بہشت کے
تھوڑا سا آسمان کا کونہ اٹھا کے دیکھ
تجھ سے لپٹ پڑے گا، تِرا عکس دیکھنا
اِک بار آئینے کو یہ صورت دِکھا کے دیکھ
کھلتے ہیں شاخ شاخ پہ چہرے خدا کے دیکھ
اے آفتاب! جلوۂ یزداں کا احترام
چہرہ مِری زمیں کا کرنیں جھکا کے دیکھ
میں منزلِ ثبات کو ٹھکرا کے آ گیا
بِچھتے ہیں میرے پاؤں میں رستے فنا کے دیکھ
جلتے ہیں کس عذاب میں وارث بہشت کے
تھوڑا سا آسمان کا کونہ اٹھا کے دیکھ
تجھ سے لپٹ پڑے گا، تِرا عکس دیکھنا
اِک بار آئینے کو یہ صورت دِکھا کے دیکھ
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment