Monday, 24 November 2014

صنم تراش پر آداب کافرانہ سمجھ

صنم تراش پر آدابِ کافرانہ سمجھ
ہر ایک سنگِ سرِ راہ کو خدا نہ سمجھ
میں تجھ کو مانگ رہا ہوں قبول کر کہ نہ کر
یہ بات تیری مِری ہے اسے دعا نہ سمجھ
پلٹ کے آئے گا وہ بھی گئی رُتوں کی طرح
جو تجھ سے رُوٹھ گیا ہے اسے جدا نہ سمجھ
رہِ وفا میں کوئی آخری مقام نہیں
شکستِ دل کو محبت کی انتہا نہ سمجھ
ہر ایک صاحبِ منزل کو بامراد نہ جان
ہر ایک راہ نشیں کو شکستہ پا نہ سمجھ
فرازؔ آج کی دنیا مِرے وجود میں ہے
مِرے سخن کو فقط میرا تذکرہ نہ سمجھ

 احمد فراز

No comments:

Post a Comment